Friday, October 2, 2015

عصمت انبیاء کے لیے واجب ہے، دوسروں کے لیے ممکن ہے

السلام علیکم 

اکثر آپ نے یہ سوال سنا ہو گا کہ شیعہ تو اس وجہ سے بھی کافر ہیں کہ یہ اپنے ائمہ کو معصوم مانتے ہیں

چلیے آپ کو اہلسنت علماء کی زبانی سنائیں کہ کیا دوسرے لوگوں کے لیے عصمت ممکن ہے کہ نہیں 

علامہ مبارکپوری اپنی کتاب، تحفۃ الاحوذی، ج 10، ص 123 پر تحریر کرتے ہیں؛ اور اس سے ملتے جلتے قول کے متعلق مشہور وہابی ویب سائٹ اسلام ویب کے فتوی سینٹر سے ایک سائل یوں سوال کرتے ہیں 

أرجو شرح هذا الكلام, ففي منة المنعم في شرح صحيح مسلم للمباركفوري في الجزء الرابع ص83 يقول التالي: العصمة واجبة في حق الأنبياء, ممكنة في حق غيرهم.



 مجھے اس بات کی وضاحت کر دیں کہ منۃ المعنم شرح صحیح مسلم میں مبارکپوری نے یوں کہا کہ عصمت انبیا کے حق میں واجب ہے، اور دوسروں کے لیے ممکن ہے

وہ جواب دیتے ہیں کہ 

فإن معنى القول بأن العصمة واجبة للأنبياء، ممكنة في حق غيرهم؛ معناه: أن العصمة في حق الأنبياء - عليهم الصلاة والسلام - واجبة, أي: يجب على المسلم أن يعتقد أنهم معصومون من الوقوع في كبائر الذنوب، وإذا قعت منهم أو من بعضهم الصغائر أو خلاف الأولى فإنهم لا يقرون عليها؛ بل ينبههم الله تبارك وتعالى عليها فيبادرون بالتوبة, ولا يقرون عليها.
أما كون العصمة جائزة في حق غير الأنبياء من الصالحين والأولياء والعلماء: فيجوز - شرعًا وعقلًا - أن يحفظ الله تبارك وتعالى بعض عباده الصالحين, فيعصمه من الوقوع في الذنوب والمعاصي, وليس ذلك بلازم, ويوضح هذا ما ذكره المباركفوري في تحفة الأحوذي عند شرحه لدعاء صلاة الحاجة حيث قال:" (والسلامة من كل إثم) قال العراقي فيه: جواز سؤال العصمة من كل الذنوب، وقد أنكر بعضهم جواز ذلك؛ إذ العصمة إنما هي للأنبياء والملائكة، قال: والجواب أنها في حق الأنبياء والملائكة واجبة, وفي حق غيرهم جائزة؛ وسؤال الجائز جائز

عصمت کے انبیاء کے لیے واجب ہونے کا مطلب یہ ہے کہ یہ مسلمانوں پر واجب ہے کہ یہ عقیدہ رکھیں کہ وہ بڑے گناہوں سے محفوظ تھے ۔۔۔۔۔۔

اور غیرانبیاء جو صالحین اور اولیاء ہیں، ان کے لیے جائز ہے عقلی اور شرعی طور پر۔ اللہ ان کو محفوظ رکھتا ہے کہ وہ کوئی گناہ یا معصیت کریں۔ اگرچہ یہ لازم نہیں۔ مبارکپوری نے تحفۃ الاحوذی میں ایک دعا کی شرح میں کہا کہ 

مجھے ہر گناہ سے محفوظ رکھ

عراقی نے کہا کہ یہ دعا کرنا کہ عصمت ہو ہر گناہ سے، کچھ نے اس کے جائز ہونے کا انکار کیا کیونکہ عصمت صرف انبیاء اور فرشتوں کے لیے ہے۔ اس پر انہوں نے جواب دیا کہ یہ انبیاء اور فرشتوں کے لیے واجب ہے، اور دوسروں کے لیے جائز۔ اور جائز چیز مانگنا جائز ہے۔ 

اہلسنت کے مشہور عالم، ابن حجر اپنی کتاب فتح الباری شرح صحیح بخاری، ج 7، ص 47 پر اس سے ملتی جلتی بات درج کرتے ہیں کہ 

 لِأَنَّهَا فِي حَقِّ النَّبِيِّ وَاجِبَةٌ وَفِي حَقِّ غَيْرِهِ مُمْكِنَةٌ

عصمت نبی کے حق میں واجب ہے، اور دوسروں کے لیے ممکن ہے 



No comments:

Post a Comment