Sunday, October 18, 2015

اہلسنت عالم بشار عواد معروف کا علامہ ذہبی کا ناصبی کو ثقہ کہنے پر تنقید کرنا

السلام علیکم 

علامہ ذہبی کا شمار اہلسنت کے علم الرجال کے اونچے درجے کے علماء میں ہوتا ہے

ان کی کئی کتابیں محققین کے زیر مطالعہ ہوتی ہیں جیسا کہ میزان الاعتدال، سیر اعلام نبلاء، تذکرۃ الحفاظ وغیرہ

علامہ بشار عواد معروف نے تہذیب الکمال فی اسماء الرجال کی تحقیق کی ہے۔ یہ کتاب علم الرجال کے مشہور کتب میں سے ایک ہے

ایک راوی ہیں، حریز بن عثمان۔ یہ مولا علی سے سخت بغض رکھتا تھا۔ نیز، ان کی سب و شتم بھی کرتا تھا۔ بشار عواد اس کتاب کے ج 5، ص 579 کے حاشیے میں پہلے علامہ ذہبی کا قول لکھتے ہیں اس کے بارے میں، پھر اپنی تنقید کرتے ہیں، اور اس دوران اہلسنت کے ان مشہور علماء کی منافقت بھی آشکارہ ہوتی ہے

ملاحظہ ہو

وَقَال الذهبي في "الميزان": كان متقنا ثبتا، لكنه مبتدع"، وَقَال في "الكاشف": ثقة..وهو ناصبي"، وَقَال في "المغني": ثبت لكنه ناصبي"، وَقَال في "الديوان": ثقة لكنه ناصبي مبغض"
قال أفقر العباد أبو محمد بشار بن عواد محقق هذا الكتاب: لا نقبل هذا الكلام من شيخ النقاد أبي عَبد الله الذهبي، إذ كيف يكون الناصبي ثقة، وكيف يكون"المبغض"ثقة؟ فهل النصب وبغض أمير المؤمنين علي بن أَبي طالب بدعة صغرى أم كبرى؟ والذهبي نفسه يقول في "الميزان: 1 / 6"في وصف البدعة الكبرى: الرفض الكامل والغلو فيه، والحط على أبي بكر وعُمَر رضي الله عنهما، والدعاء إلى ذلك، فهذا النوع لا يحتج بهم ولا كرامة"أو ليس الحط على علي و"النصب"من هذا القبيل؟ وقد ثبت من نقل الثقات أن هذا الرجل كان يبغض عليا، وقد قيل: إنه رجع عن ذلك فإن صح رجوعه فما الذي يدرينا إنه ما حدث في حال بغضه وقبل توبته؟ وعندي أن حريز بن عثمان لا يحتج به ومثله مثل الذي يحط على الشيخين، والله أعلم.

الذہبی نے میزان الاعتدال میں کہا کہ یہ ثقہ و ثابت ہے، مگر بدعتی ہے۔ اور اپنی کتاب الکاشف میں کہا کہ یہ ثقہ ہے، اور ناصبی ہے۔ اور المغنی میں کہا کہ ثقہ ہے مگر ناصبی ہے۔ اور الدیوان یں کہا کہ ثقہ ہے مگر ناصبی اور بغض رکھتا ہے یعنی امام علی سے 

میں فقیر بندہ ابو محمد بشار بن عواد، اس کتاب کا محقق، یہ کہتا ہوں: ناقدین کے شیخ الذہبی کا یہ کلام قابل قبول نہیں۔ کیسے ایک ناصبی ثقہ ہو سکتا ہے اور کیسے ایک بغض رکھنے والا ثقہ ہو سکتا ہے؟ کیا ناصبیت اور امام علی سے بغض رکھنا بدعۃ صغری ہے یا کبری (یعنی چھوٹی بدعت ہے یا بڑی) ؟ خود علامہ ذہبی نے المیزان میں لکھا ہے کہ بدعت کبری کیا ہے:

 وہ یہ ہے کہ کامل رفض اور اور اس میں غلو کرنا، اور ابو بکر اور عمر کی توہین کرنا، اور اس کی طرف بلانا۔ اس قسم کے لوگوں سے آپ استدلال قائم نہیں کر سکتے اور ان کے لیے کوئی عزت نہیں

کیا امام علی کی توہین کرنا، اور اس میں ناصبی بن جانا اس قسم سے نہیں؟ یہ بات تو ثقہ لوگوں سے ثابت ہے کہ یہ شخص امام علی سے بغض رکھتا تھا۔ اور اگر یہ کہا جائے کہ اس نے اس سے رجوع کر لیا تھا، اور بالفرض ہم یہ مان لیں، تو ان روایات کا کیا جو اس نے بغض کی حالت میں توبہ سے پہلے روایت کی تھیں؟ میری نظر میں اس شخص سے استدلال قائم نہیں کیا جا سکتا، اور یہ اسی شخص کی طرح ہے جو کہ ابو بکر اور عمر کی توہین کرے 

 یعنی علامہ بشار نے علامہ ذہبی کی منافقت آشکارہ کی کہ اگر کوئی ابو بکر و عمر کو برا کہے، تو وہ بدعت کبری میں ہے، اور اس سے روایت نہیں لینی، مگر جب یہی معاملہ امام علی کے ساتھ ہو، تو وہ ثقہ ہے، بس یہ کہ ناصبی ہے 

آفرین ہے

No comments:

Post a Comment