السلام علیکم
اس موضوع پر ہم پہلے بھی لکھ چکے ہیں، اور اس وقت عنوان یہ رکھا تھا
اس مقالے کو تقویت دینے کی غرض سے ہم ایک اور روایت کا حصہ پیش کرنا چاہتے ہیں
بلاذری اپنی انساب الاشراف، جلد ۲، صفحہ ۱۷۷؛ پر درج کرتے ہیں کہ مولا علی نے کہا
اس امت میں کسی نے ایسا نہیں پایا/ملا کہ جیسا میں نے پایا۔ نبی پاک کی وفات ہوئی اور میں میں لوگوں میں اس امر (یعنی خلافت) کا زیادہ حقدار تھا
عربی متن یوں ہے
Quote
ما لقي أحد من هَذِه الأُمَّةَ مَا لَقِيتُ، تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَحَقُّ النَّاسِ بِهَذَا الأَمْرِ
آگے روایت میں یہ آتا ہے کہ لوگوں نے ابو بکر کی بیعت کی، پھر عمر خلیفہ ہوا، تو میں نے اس کی بیعت کی، اور صلح کی، پھر عثمان آیا، اور اس کی بیعت کی، اب لوگ مجھے معاویہ سے ملا رہے ہیں
تاہم
ہمارا اس روایت کے مکمل متن سے اتفاق کرنا اس وجہ سے ضروری نہیں کہ نہ تو یہ کوئی شیعہ کتاب ہے، نہ ہی مصنف شیعہ تھے
تاہم یہ جملہ اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ اہلسنت کی روایت میں بھی یہ تذکرہ موجود ہے کہ مولا علی خود کو دوسروں سے زیادہ خلافت کا حقدار سمجھتے تھے
جب ہم اس روایت کے سند پر نظر دوڑاتے ہیں، تو کچھ یوں ملتا ہے
Quote
حَدَّثَنِي رَوْحُ بْنُ عَبْدِ الْمُؤْمِنِ، عَنْ أَبِي عوانة، عن خالد الحذاء عن عبد الرحمان بْنِ أَبِي بَكْرَةَ
عبدالرحمن بن ابی بکرۃ صحاح ستہ بشمول صحیح بخاری و مسلم کے راوی ہیں
خالد الحذا کا مکمل نام خالد بن مهران الحذاء أَبُو المنازل البصري ہے، اور یہ بھی صحاح ستہ کے راوی ہیں
ابو عوانہ کا نام الوضاح بن عبد الله اليشكري أَبُو عوانة الواسطي البزاز ہے، اور یہ بھی صحاح ستہ کے راوی ہیں
روح بن عبدالمومن کا نام روح بن عبد المؤمن الهذلي ہے، اور یہ صحیح بخاری کے راوی ہیں
گویا جو سند مذکور ہے، وہ کم سے کم بخاری کی شرط پر پورا اترتی ہے؛ اور مستند ہے
کچھ لوگ بلاذری پر یہ اعتراض کر سکتے ہیں کہ متقدمین کی جانب سے ان کی کوئی واضح توثیق وارد نہیں
ان لوگوں کو یہ بات ضرور ذہن نشین کرنی چاہیے کہ اس طرح تو ابن ماجہ کی بھی متقدمین کی جانب سے کوئی توثیق نہیں ملتی
اور اس صورت میں سنن ابن ماجہ بھی زد میں آئے گی
No comments:
Post a Comment