السلام علیکم
مسند احمد، ۴۴/۲۳۷؛ میں ایک روایت ملتی ہے کہ
عبدالرحمن بن عوف نے بی بی ام سلمہ سے ملے، تو انہوں نے کہا کہ میں نے نبی پاک سے سنا کہ میرے صحابہ میں وہ بھی ہیں جو مجھے کبھی نہ دیکھیں گے جب میں ان سے جد ہوں جاوں گا۔ ابن عوف عمر سے ملے، اور اس روایت کا ذکر کیا۔ اس پر عمر بھی بی بی کے پاس آئے اور پوچھا کہ کیا میں بھی ان میں شامل ہوں؟ بی بی نے کہا کہ نہیں، اور میں اس کے بعد کبھی کسی کو یہ بات بتا کر آزمائش میں نہیں ڈالوں گی
عربی متن یوں ہے
Quote
26621 - حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، قَالَ: دَخَلَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ عَلَى أُمِّ سَلَمَةَ، فَقَالَتْ لَهُ: إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ مِنْ أَصْحَابِي مَنْ لَا يَرَانِي بَعْدَ أَنْ يُفَارِقَنِي " قَالَ: فَأَتَى عُمَرَ، فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ، قَالَ: فَأَتَاهَا عُمَرُ، فَقَالَ: أُذَكِّرُكِ اللهَ، أَمِنْهُمْ أَنَا؟ قَالَتْ: " اللهُمَّ لَا، وَلَنْ أُبْلِيَ (3) أَحَدًا بَعْدَكَ "
محقق، شیخ الارناوط کہتے ہیں
(4) إسناده صحيح، رجاله ثقات رجال الشيخين
سند صحیح ہے، راوی ساری ثقہ ہیں اور بخاری و مسلم کے بھی راوی ہیں
یہ روایت اس کتب کے جلد ۴۴، صفحہ ۹۲- ۹۳ پر بھی آتی ہے
فرق یہ ہے کہ وہاں ایک جملہ زائد ہے شروع میں کہ
عبدالرحمن بن عوف بی بی سے ملے اور کہا کہ امی جان! مجھے خوف ہے کہ میرے مال کی کثرت مجھے ہلاک نہ کر دے۔ ۔۔۔۔۔
عربی متن یوں ہے
Quote
دَخَلَ عَلَيْهَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ قَالَ: فَقَالَ يَا أُمَّهْ، قَدْ خِفْتُ أَنْ يُهْلِكَنِي كَثْرَةُ مَالِي، أَنَا أَكْثَرُ قُرَيْشٍ مَالًا،
یہ روایت بھی پچھلی روایت کے درجہ پر معتبر ہے
نیز جلد ۴۴، صفحہ ۲٦۳ اور ۲۹۱؛ پر بھی یہ روایت آتی ہے
گویا
ایسے صحابہ موجود ہیں جو نبی پاک کو اب کبھی نہیں دیکھیں گے
نیز
جناب عمر کو بھی یہ شک پڑا کہ کہیں وہ بھی اس گروپ میں شامل تو نہیں
No comments:
Post a Comment