Sunday, September 27, 2015

اہلسنت کے ہاں قاتلین امام حسین سے روایات لینا

السلام علیکم 

عمر ابن سعد وہ ملعون ہے کہ جس کے لشکر نے امام حسین علیہ السلام کو شہید کیا

ابن حجر اپنی تہذیب التہذیب، ج 7، ص 450 پر درج کرتے ہیں 

قال العجلي كان يروي عن أبيه أحاديث وروى الناس عنه وهو تابعي ثقة وهو الذي قتل الحسين 

عجلی کہتے ہیں کہ یہ تابعی ثقہ ہیں، اور انہوں نے امام حسین کو شہید کیا

وذكره بن أبي خيثمة بسند له أن بن زياد بعث عمر بن سعد على جيش لقتال الحسين

ابن ابی خیثمہ نے اپنی سند سے بیان کیا کہ ابن زیاد نے عمر بن سعد کو فوج کے ساتھ بھیجا امام حسین کو شہید کرنے

خیر

مشہور اہلحدیث ویب سائٹ، اسلام ویب، کے فتوی سینٹر  سے یہ سوال ہوا
 
نحن نعلم أن ابن تيمية يقول: (لعنة الله على من قتل الحسين, وعلى من أعان على قتله, وعلى من رضي بقتله) فإذا كانوا يلعنونهم فكيف يوثقون رواياتهم؟ أليست لعنة الله تعني: أنهم منافقون كذابون كافرون لا يقبل حديثهم؟

ہم یہ جانے ہیں کہ ابن تیمیہ نے کہا کہ اللہ کی لعنت ہو جنھوں نے امام حسین کو قتل کیا، اور جنھوں نے قاتلوں کی مدد کی، اور جو ان کے قتل سے راضی ہوئے۔ تو جب وہ ملعون ہیں، پھر وہ روایات میں ثقہ کیسے؟ کیا اللہ کی لعنت کے معنی یہ نہیں کہ وہ منافق، جھوٹے اور کافر ہیں، اور ان کی حدیثیں قبول نہیں؟

اس کے جواب میں وہ کہتے ہیں

الحمد لله والصلاة والسلام على رسول الله وعلى آله وصحبه، أما بعد:
فقد قال شيخ الإسلام ابن تيمية: الحسين - رضي الله عنه - قُتِل مظلومًا شهِيدًا، وقتَلَتُه ظالمون متعدُّون .. اهـ.
وقال في موضع آخر: من قتل الحسين, أو أعان على قتله, أو رضي بذلك, فعليه لعنة الله والملائكة والناس أجمعين؛ لا يقبل الله منه صرفًا ولا عدلًا. اهـ.
ورواية من هذه حاله غير مقبولة؛ لأنه ليس بعدل، والعدالة شرط في قبول الرواية,

ابن تیمیہ نے کہا ہے کہ امام حسین  کو مظلوم انداز میں شہید کیا گیا۔ اور ان کے قاتل ظالم اور جارح ہیں
اور ایک دوسری جگہ پر کہا: جس نے امام حسین کو قتل کیا، یا قتل میں مدد کی، یا راضی ہوا، اس پر اللہ، فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہو۔ اللہ ان کے اعمال قبول نہیں کرے گا
 اس حال میں ان کی روایات قابل قبول نہیں۔ کیونکہ وہ عادل نہیں۔ اور عدالت روایت قبول کرنے کے شرائط میں ہے 

 مزید لکھتے ہیں

وقد صرح الأئمة برد رواية قاتل الحسين - رضي الله عنه - قال ابن أبي خيثمة في تاريخه: سمعت يحيى بن معين يقول: عمر بن سعد بن أبي وقاص كوفي, يريد أنه نزل الكوفة, قلت له: ثقة؟ قال: كيف يكون من قتل الحسين ثقة؟! اهـ.
وقال الذهبي في ترجمة عمر هذا من ميزان الاعتدال: هو في نفسه غير متهم، لكنه باشر قتال الحسين وفعل الافاعيل, ... وقال أحمد بن زهير: سألت ابن معين أعمر بن سعد ثقة؟ فقال: كيف يكون من قتل الحسين ثقة؟!. اهـ.
وقال في ترجمة شمر بن ذي الجوشن من ميزان الاعتدال: ليس بأهل للرواية؛ فإنه أحد قتلة الحسين - رضي الله عنه -

ائمہ نے اس بات کو واضح لکھا ہے کہ قاتلین امام حسین کی روایتوں رد کی جائیں۔ ابن ابی خیثمہ نے اپنی تاریخ میں لکھا ہے کہ یحیی ابن معین نے کہا کہ عمر بن سعد کوفی ہے۔ میں نے پوچھا کہ کیا وہ ثقہ ہے؟ انہوں نے کہا کہ کیسے ثقہ ہو سکتا ہے جب اس نے امام حسین کو قتل کیا
۔۔۔۔۔۔
اور شمر کے ترجمہ میں لکھا کہ وہ روایتوں والے لوگوں میں نہیں کیونکہ اس نے امام حسین کو قتل کیا

  کمال یہ ہے کہ عمر ابن سعد کے کئی روایات اہلسنت کے کتب میں موجود ہیں

ایک روایت مسند احمد، ج 3، ص 105 سے پیش خدمت ہے 

1519 - حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " قِتَالُ المسلم كُفْرٌ وَسِبَابُهُ فُسُوقٌ، وَلا يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يَهْجُرَ أَخَاهُ فَوْقَ ثَلاثَةِ أَيَّامٍ  

عمر بن سعد اپنے والد سے، اور وہ نبی اکرم سے نقل کرتے ہیں کہ نبی پاک نے کہا کہ مسلمان سے لڑنا کفر ہے، اور اس کی توہین کرنا گناہ۔ اور مسلمان کے لیے حلال نہیں کہ وہ 3 دن سے زیادہ اپنے بھائی سے دوری رکھے 

کتاب کے محقق، شیخ شعیب، نے سند کو حسن قرار دیا

مسند احمد کے دوسرے محقق، شیخ احمد شاکر نے اپنی تحقیق کے ج 2، ص 243 پر سند کو صحیح قرار دیا

کمال ہے

ادھر کہتے ہیں کہ روایت رد ہے

ادھر سند کو صحیح اور حسن قرار دے رہے ہیں
 
اور یہ تو کم ہے، اب ذرا ہم تفسیر در منثور کا جائزہ لیں
جس جگہ سے نقل کر رہے ہیں، اس کا مکمل حوالہ یہ ہے 

الكتاب: الدر المنثور
المؤلف: عبد الرحمن بن أبي بكر، جلال الدين السيوطي (المتوفى: 911هـ)
الناشر: دار الفكر - بيروت
عدد الأجزاء: 8

اب اس کتاب کے جلد 6، صفحہ 711 پر آتا ہے 

وَأخرج عبد بن حميد وَابْن الْمُنْذر عَن عمر بن سعد رَضِي الله عَنهُ {قل إِن ضللت فَإِنَّمَا أضلّ على نَفسِي} قَالَ

رضی اللہ عنہ؟؟؟؟؟؟؟

کیا کہیں اس پر

الزام تو ویسے بھی ہم پر ہی لگنا ہے کہ جناب آپ لوگوں نے امام حسین کو شہید کیا۔۔۔۔



 

No comments:

Post a Comment