السلام علیکم
ابن حجر کا شمار اہلسنت کے جید ترین علماء میں ہوتا ہے۔ ایک طرف تو ان کی کتاب، فتح الباری کا شمار صحیح بخاری کی مستند ترین شرح میں ہوتا ہے، تو دوسری طرف ان کی تہذیب التہذیب اور تقریب التہذیب اہلسنت کے علم الرجال کی مشہور ترین کتب ہیں
ابن حجر اپنی کتاب، تہذیب التہذیب، ج 8، ص 457 پر ایک راوی بنام لمازۃ بن زبار الأزدي الجهضمي کے بارے میں درج کرتے ہیں کہ یہ امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام کی شان میں گستاخی کرتا تھا، سب و شتم کرتا تھا، مگر یہ تھا معتبر۔ اس بات کو واضح کرنے کے لیے موصوف اپنی کتاب کے اگلے صفحے پر لکھتے ہیں
فأكثر من يوصف بالنصب يكون مشهورا بصدق اللهجة والتمسك بأمور الديانة بخلاف من يوصف بالرفض فإن غالبهم كاذب ولا يتورع في الإخبار والأصل فيه أن الناصبة اعتقدوا أن عليا رضي الله عنه قتل عثمان أو كان أعان عليه فكان بغضهم له ديانة بزعمهم ثم انضاف إلى ذلك أن منهم من قتلت أقاربه في حروب علي
اکثر یہ ہوتا ہے کہ جو لوگ ناصبیت کے ساتھ مشہور ہیں، وہ اپنی سچائی اور دینی امور کے ساتھ تمسک کے لیے بھی مشہور ہیں۔ اس کے برخلاف جو لوگ رافضی مشہور ہیں، ان کی اکثریت کذاب اور احادیث میں احتیاط نہ کرے پر مشہور ہے۔ اور حقیقت یہ ہے کہ ناصبی یہ عقیدہ رکھتے تھے کہ حضرت علی نے عثمان کو قتل کیا،یا اس کی اعانت کی۔ اس لیے ان سے بغض رکھنا ان کے گمان میں دین ہے۔ اور اس پر اضافہ یہ کہ ان کے کچھ رشتہ دار حضرت علی سے لڑتے ہوئے قتل ہوئے
اپنی کتاب تقریب التہذیب ،ج 1، ص 464 پر یوں درج کرتے ہیں
5681- لمازة بكسر اللام وتخفيف الميم وبالزاي ابن زباد بفتح الزاي وتثقيل الموحدة وآخره راء الأزدي الجهضمي أبو لبيد البصري صدوق ناصبي من الثالثة د ت ق
یعنی یہ صدوق تھے اور ناصبی تھے
بشار عواد معروف اہلسنت کے مشہور محقیقین میں سے ہیں۔ بنیادی طور پر عراق سے تعلق ہے۔ بے شمار کتب کے مولف ہیں، نیز کئی کتابوں پر تحقیق بھی کی۔ ان میں سے ایک کا نام ہے، تهذيب الكمال في أسماء الرجال۔ یہ کتاب بھی اہلسنت کے علم الرجال کی مشہور ترین کتب میں سے ہے۔ اس کتاب کے ج 24، ص 252 پر اسی راوی کے بارے میں اپنے حاشیہ میں تحریر کرتے ہیں
"قلت: كيف يكون من ينصب العداء ويشتم علي بن أَبي طالب رضي الله عنه متدينا ومتمسكا بإمور الديانة وكيف يكون بغض علي بن أَبي طالب وسبه ديانة، هذا كلام لا يليق بالحافظ ابن حجر، إن كل من سب أحدا من أصحاب النبي صلى الله عليه وسلم فهو مبتدع ضال لا يحتج به ولا كرامة
میں یہ کہتا ہوں: کہ ایک شخص جو حضرت علی کی عداوت میں گھڑا ہوا ہو، اور ان کا سب و شتم کرے، وہ کیسے دینی امور کے ساتھ تمسک رکھ رہا ہے؟ کیسے ہو سکتا ہے کہ حضرت علی سے بغض رکھنا اور ان کی سب و شتم کرتا دین ہو؟ یہ کلام حافظ ابن حجر کے ساتھ جچتا نہیں۔ جو کسی ایک بھی صحابی کی توہین کرے، وہ بدعتی اور گمراہ ہے۔ اس سے دلیل نہیں لی جا سکتی اور نہ ہی اس کی کوئی عزت ہے
آگے اسی صفحے پر ہے
وَقَال ابن حجر في "التقريب": صدوق ناصبي. قال بشار: لا يكون الناصبي صدوقا، بل هو ضعيف إن شاء الله.
ابن حجر نے اسے تقریب میں صدوق اور ناصبی کہا۔ بشار کہتے ہیں کہ ناصبی صدوق/سچے نہیں، بلکہ ضعیف ہیں
No comments:
Post a Comment