Sunday, September 27, 2015

اللہ نے زمین میں رسول اللہ اور مولا علی کو چنا: اہلسنت کی مستند روایت

السلام علیکم 

طبرانی اپنی معجم الکبیر، ج 11، ص 93 پر یہ روایت درج کرتے ہیں 

11153 - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَابَانَ الْجُنْدِيسَابُورِيُّ، وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْمَعْمَرِيُّ، قَالَا: ثنا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: لَمَّا زَوَّجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاطِمَةَ عَلِيًّا قَالَتْ فَاطِمَةُ: يَا رَسُولَ اللهِ، زَوَّجْتَنِي مِنْ رَجُلٍ فَقِيرٍ لَيْسَ لَهُ شَيْءٌ، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَمَا تَرْضَيْنَ يَا فَاطِمَةُ أَنَّ اللهَ عَزَّ وَجَلَّ اخْتَارَ مِنْ أَهْلِ الْأَرْضِ رَجُلَيْنِ أَحَدُهُمَا أَبُوكِ وَالْآخَرُ زَوْجُكِ»

اہلسنت کے ہاں قاتلین امام حسین سے روایات لینا

السلام علیکم 

عمر ابن سعد وہ ملعون ہے کہ جس کے لشکر نے امام حسین علیہ السلام کو شہید کیا

ابن حجر اپنی تہذیب التہذیب، ج 7، ص 450 پر درج کرتے ہیں 

قال العجلي كان يروي عن أبيه أحاديث وروى الناس عنه وهو تابعي ثقة وهو الذي قتل الحسين 

عجلی کہتے ہیں کہ یہ تابعی ثقہ ہیں، اور انہوں نے امام حسین کو شہید کیا

وذكره بن أبي خيثمة بسند له أن بن زياد بعث عمر بن سعد على جيش لقتال الحسين

ابن ابی خیثمہ نے اپنی سند سے بیان کیا کہ ابن زیاد نے عمر بن سعد کو فوج کے ساتھ بھیجا امام حسین کو شہید کرنے

خیر

مشہور اہلحدیث ویب سائٹ، اسلام ویب، کے فتوی سینٹر  سے یہ سوال ہوا

Saturday, September 26, 2015

معاویہ کا حضرت محمد بن ابو بکر کو قتل کرنا

السلام علیکم
 
حضرت محمد بن ابو بکر حضرت عائشہ کے بھائی تھے۔ گویا اس لحاظ سے یہ بھی مسلمانوں کے ماموں ٹھہرے جیسا کہ اکثر آپ نے معاویہ کے لیے سنا ہو گا کہ وہ خال المومنین ہیں۔ 

برادر جابری الیمانی نے ایک روایت پیش کی۔ ان کی تحقیق کا اردو ترجمہ پیش خدمت ہے 

الاحاد و المثانی، ج 1، ص 475 پر یہ روایت ملتی ہے 

Friday, September 25, 2015

ابن حجر کا ناصبی کو صدوق کہنا، اور بشار عواد کا اس پر تنقید کرنا

السلام علیکم 

ابن حجر کا شمار اہلسنت کے جید ترین علماء میں ہوتا ہے۔ ایک طرف تو ان کی کتاب، فتح الباری کا شمار صحیح بخاری کی مستند ترین شرح میں ہوتا ہے، تو دوسری طرف ان کی تہذیب التہذیب اور تقریب التہذیب اہلسنت کے علم الرجال کی مشہور ترین کتب ہیں

ابن حجر اپنی کتاب، تہذیب التہذیب، ج 8، ص 457 پر ایک راوی بنام لمازۃ بن زبار الأزدي الجهضمي کے بارے میں درج کرتے ہیں کہ یہ امیر المومنین حضرت علی علیہ السلام کی شان میں گستاخی کرتا تھا، سب و شتم کرتا تھا، مگر یہ تھا معتبر۔ اس بات کو واضح کرنے کے لیے موصوف اپنی کتاب کے اگلے صفحے پر لکھتے ہیں 

فأكثر من يوصف بالنصب يكون مشهورا بصدق اللهجة والتمسك بأمور الديانة بخلاف من يوصف بالرفض فإن غالبهم كاذب ولا يتورع في الإخبار والأصل فيه أن الناصبة اعتقدوا أن عليا رضي الله عنه قتل عثمان أو كان أعان عليه فكان بغضهم له ديانة بزعمهم ثم انضاف إلى ذلك أن منهم من قتلت أقاربه في حروب علي

Friday, September 18, 2015

اہلسنت کی مستند روایات میں تحریف قرآن کا تذکرہ


السلام علیکم

کئی بار میں نے یہ دیکھا ہے کہ تکفیری حضرات اہل تشیع پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ وہ تحریف قرآن کے قائل ہیں۔ اور اس وجہ سے کافر ہیں

 یہ مقالہ صرف اس مقصد سے لکھا جا رہا ہے کہ وہ ایک بار اپنی کتب کو بھی دیکھ لیں کہ ان کی کتب میں کیا آتا ہے۔ خود وہ ہستیاں جن کی وہ بے حد احترام کرتے ہیں، وہ کن باتوں کے قائل ہیں

 اس ضمن میں ہم نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ جن روایات سے استدلال کیا جائے گا، وہ مستند ہوں تا کہ کوئی یہ گلہ نہ کرے کہ یہ تو روایت ہی ضعیف ہے

بسم اللہ کرتے ہیں

Friday, September 4, 2015

حضرت ابو ہریرہ کا اپنی بیوی سے برتاؤ

السلام علیکم 

طبقات ابن سعد، اردو ترجمہ، جلد 2، حصہ چہارم، صفحہ355 پر 2 روایات آتی ہیں۔ آپ کی خدمت میں پیش کرتے ہیں۔ ہم ان روایات کا عربی متن بھی پیش کریں گے تاکہ آپ کی خدمت میں سند کو بھی پیش کریں، اور راویان کی توثیق بھی پیش کر دیں

روایت آتی ہے 

قال: أخبرنا هَوْذَة بن خليفة قال: أخبرنا ابن عَوْن عن محمد عن أبي هريرة قال: أكْرَيْتُ نفسي من ابنة غزوان على طعام بطني وعُقبة رجلي، قال فكانت تكلّفني أن أرْكَبَ قائمًا وأن أردي أو أورِدَ حافيًا، فلمّا كان بعد ذلك زَوّجنيها الله فكلّفتُها أن تَرْكَبَ قائمة وأن تَرِدَ أو تَرْدِيَ حافية.

Thursday, September 3, 2015

وہابی عالم کا قرآن سے صحابہ کے فاسق ہونے کی دلیل دینا

السلام علیکم 

وہابی عالم، محمد بن صالح العثيمين، اپنی کتاب، شرح مختصر التحرير ص669-670، پر تحریر کرتے ہیں 

وقوله: "وَالصَّحَابَةُ عُدُولٌ، وَالمُرَادُ: مَنْ لَمْ يُعْرَفْ بِقَدْحٍ"؛ يعني: المراد من قوله: إنَّ الصحابة عدول مَن لم يُعرَف بقَدْح، فأمَّا مَن عُرِفَ بقدْح فإنَّه ليس بعَدْل حسَب القدح الذي فيه.
ويدلُّ لذلك أنَّ الله تعالى قال: (والذين يرمونَ المُحصناتِ ثمَّ لم يأتوا بأربعة شهداءَ فاجلدوهم ثمانين جلدةً ولا تقبلوا لهم شهادةً أبداً وأولئكَ هُمُ الفاسقون * إلا الذين تابوا من بعد ذلك وأصلحوا) [النور:4-5]، فدلَّ ذلك على أنَّ فيهم الفَسَقة، وأنَّ مَن رمى محصنةً ولو في عهد الرسول فإنَّه فاسقٌ يجبُ أنْ يُجلَد ثمانين جلدةً، وأن لا تُقبَل له شهادةٌ أبداً، فالحاصل: أنَّ الصحابة عُدولٌ إلَّا مَن عُرف بقدحٍ".

اہلسنت کی مستند روایت کے مطابق عمر کا بی بی فاطمہ کے گھر کو جلانے کی دھمکی

السلام علیکم 

اس سے پہلے بھی ہم اس روایت کی طرف اشارہ کر چکے ہیں، اور ایک سنی عالم کی تحریف کا حال بھی لکھ چکے ہیں، جبکہ وہ خود اس سند کے مستند ہونے کے قائل تھے۔ لنک ملاحظہ ہو

عمر کا بی بی فاطمہ کے گھر کو جلانے کی دھمکی، اور ڈاکٹر علی صلابی کی تحریف و غلط بیانی


یہ روایت ایک اور کتاب میں بھی موجود ہے۔ اس کتاب کا نام ہے المُذَكِّرُ والتَّذْكيرُ والذِّكْر ص91 ح19 ط. دار المنار، الرياض، اور یہ مشہور عالم الحافظ أبو بكر أحمد بن عمرو بن أبي عاصم( المتوفى سنة 287 هـ )کی ہے

روایت کچھ یوں ہے کہ  حضرت عمر تک خبر پہنچی کہ بی بی فاطمہ علیہ السلام کے گھر میں لوگ جمع ہیں، جس پر وہ ادھر گئے، اور بی بی سے کہا کہ مجھے سب سے زیادہ عزیز آپ کے والد ہیں، اور اس کے بعد آپ ہیں، مگر مجھے یہ خبر پہنچی ہے کہ یہ لوگ آپ کے گھر میں جمع ہیں۔ خدا کی قسم! اگر یہ بات مجھے پہنچی تو میں اس گھر کو چلا دوں گا

عربی متن یوں ہے