Friday, April 24, 2015

کیا امام احمد بن حنبل متعہ کو حرام سمجھتے تھے یا مکروہ؟


السلام علیکم

احمد بن حنبل کا شمار اہلسنت کے مشہور ترین فقہا میں ہوتا ہے۔ ان کی کتاب مسند احمد بن حنبل اہلسنت کی جید احادیث کی کتب میں شمار ہوتی ہے

اب ایک بات تو طے ہے، کہ جب بھی کوئی بات کسی شخص سے نقل کی جاتی ہے، تو یہ بھی دیکھنا ہو گا کہ آخر اس کی سند کیسی ہے

اگر میں یہ کہوں کہ فلاں صاحب نے یہ کہا، تو یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ کیا یہ بات میں نے خود سنی، یا کسی نے مجھے بتائی۔ اور جس نے بتائی، وہ خود کتنا معتبر ہے

اب اس اصول کو مدِنظر رکھتے ہوئے ذرا ہم جائزہ لیتے ہیں کہ امام احمد متعہ کے بارے میں کیا کہتے تھے

امام احمد کے ایک خاص ساتھی تھے، ان کا نام ہے إسحاق بن منصور الکوسج۔

علامہ ذہبی نے سیر اعلام نبلا، ج ۱۲، ص ۲۵۹، پر ان کا تعارف یوں کرایا

الكوسج ( خ ، م ، س ، ت ، ق ) 

الإمام الفقيه الحافظ الحجة أبو يعقوب ، إسحاق بن منصور بن بهرام المروزي ،

امام فقیہ، حافظ، حجت

 انہوں نے ایک کتاب لکھی،  مسائل الإمام أحمد بن حنبل وإسحاق بن راهويه، اس میں وہ احمد اور اسحاق بن راہویہ سے سوال کرتے ہیں، اور وہ جواب دیتے ہیں

اس کتاب کے ج ۴، ص ۱۵۴۸، پر وہ امام احمد سے متعہ کے بارے مِیں سوال کرتے ہیں

[920-] قلت: لأحمد متعة2 النساء، تقول: إنه حرام؟
قال: أجتنبها أعجب3 إليّ.

یعنی میں نے احمد سے عورتوں کے ساتھ متعہ کرتے کے بارے میں سوال کیا کہ کیا آپ کہتے ہیں کہ یہ حرام ہے؟ اس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مجھے اس سے اجتناب کرنا پسند ہے

ایک بات کی وضاحت کرتا چلوں کہ لفظ ( أعجب3 إليّ) کے بارے میں کتاب کے محقق نے واضح کیا ہے کہ یہ کچھ نسخوں میں یوں ہے

3 في ع بلفظ "أحب إلي".

یعنی نسخہ ع میں یہ یوں ہے


وقال أبو بكر فيها رواية أخرى أنها مكروهة غير حرام لأن ابن منصور سأل أحمد عنها فقال يجتنبها أحب إلي وقال فظاهر هذا الكراهة دون التحريم 

ابو بکر خلال نے روایت کی کہ یہ مکروہ ہے، نہ کہ حرام کیونکہ اسحاق بن منصور نے امام احمد سے سوال کیا تو انہوں نے کہا کہ اس سے اجتناب مجھے پسند ہے۔ اور ان الفاظ سے ظاہر یہ ہے کہ یہ کراہت/مکروہ پر ہے، نہ کہ تحریم/حرام ہونے پر


ونقل ابن منصور أنه سأله عن متعة النساء تقول أنها حرام قال: يتجنبها أحب إليّ، فظاهر هذا أنها مكروهة وليست حراماً

اسحاق بن منصور نے احمد بن حنبل سے عورتوں سے متعہ کے بارے میں سوال کیا کہ آپ اسے حرام کہتے ہیں؟ تو جواب دیا کہ مجھے اجتناب کرنا پسند ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ مکروہ ہے، حرام نہیں

ہم نے آپ کی خدمت میں امام احمد کے خاص ساتھی کی زبانی قول پڑھایا

اور ۲ علماء کی تصریح بھی دکھائی کہ اس سے مراد یہی ہے کہ یہ مکروہ ہے

اب اگر کوئی یہ بتانا چاہے کہ امام احمد بن حنبل اس کے بر عکس کہتے ہیں، تو ضروری ہے کہ وہ اس پر واضح دلیل دے۔ جس میں صحیح سند سے ثابت ہو کہ انہوں نے یہ کہا ہو کہ یہ میرے نظر میں حرام ہے

یہ مقالہ برادر ناصر حسین کے عربی پوسٹ سے ماخوذ ہے

No comments:

Post a Comment