السلام علیکم
عبدالرحمن معلمی کا شمار اہلحدیث کی دنیا میں جید ترین علماء میں ہوتا ہے۔ مشہور اہلحدیث ویب سائٹ، ملتقی اہل الحدیث میں ان کا تعارف کچھ یوں کرایا گیا
هذه ترجمة مختصرة للحبر الرباني والناقد المحدث شيخ نقاد العصر الحديث الزاهد البحاثة الشيخ عبد الرحمن بن يحيى المعلمي اليماني
یہ مختصر ترجمہ ہے اللہ کی نشانی، نقاد، محدث، آج کے زمانے کے احادیث کے نقادوں کے شیخ، محققین کے زاہد، عبد الرحمن المعلمی الیمانی ۔۔۔۔۔۔
انہیں ذہبی العصر بھی کہا گیا ہے
اب ایک حنفی عالم، محمد زاہد بن حسن کوثری، نے ابو حنیفہ کے دفاع میں ایک کتاب لکھی۔ اور اس میں اہلسنت کے علم الرجال کے مشہور عالم، ابن حبان کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔
اس کا جواب معلمی نے دیا، اور اس میں کہا گیا کہ جو الزام ابن حبان پر ہے، وہ اتنا وزن نہیں رکھتا۔ بلکہ اس سے زیادہ یہ بات ابن حبان سے بھی زیادہ پائے کہ علماء جیسا کہ ابن معین اور بخاری پر صادق آتی ہے
موصوف اپنی کتاب، التنكيل بما في تأنيب الكوثري من الأباطيل، جلد ۲، صفحہ ٦٦٦-٦٦۷، میں فرماتے ہیں
وأما التنديد بابن حبان فذكر الأستاذ أمورا:
منها أن ابن الصلاح وصفه بأنه غلط الغلط الفاحش في تصرفه.
أقول: ابن الصلاح ليس منزلته أن يقبل كلامه في مثل ابن حبان بلا تفسير،والمعروف مما ينسب ابن حبان فيه إلى الغلط أنه يذكر بعض الرواة في (الثقات) ثم يذكرهم في (الضعفاء) ، أو يذكر الرجل مرتين أو يذكره في طبقتين ونحو ذلك. وليس بالكثير وهو معذور في عامة ذلك وكثير من ذلك أو ما يشبهه قد وقع لغيره كابن معين والبخاري.
جہاں تک ابن حبان کی مذمت میں جو باتیں استاد کوثری نے کی ہیں، ان میں ایک یہ ہے کہ ابن صلاح نے ان کے بارے میں کہا ہے کہ وہ شدید ترین غلطیاں کرتے ہیں
میں یہ کہتا ہوں: کہ ابن صلاح ایسی منزلت کے حامل نہیں کہ ان کی بات بغیر وجہ بتائے مان لی جائے۔ اور جو مشہور بات ابن حبان سے منسوب ہے، وہ یہ ہے کہ وہ اس طرح کی غلطی کرتے ہیں کہ ایک راوی کو الثقات میں درج کرتے، اور پھر اس کا تذکرہ الضعفاء میں کرتے ۔ یا پھر ایک راوی کا ۲ بار ذکر کر دیتے یا پھر ۲ طبقوں میں ذکر کر دیتے۔ یہ کثیر مواقع پر نہیں ہے، اور عمومی طور پر انہیں معذور سمجھا جائے گا- اور اس معاملے میں (یعنی علم الرجال میں غلطیوں کے ضمن میں) کثیر مواقع پر یہ کام دیگر لوگوں سے ہوا ہے جیسا کہ ابن معین یا بخاری
No comments:
Post a Comment