السلام علیکم
ابن عمر سے ایک روایت صحیح بخاری میں نقل ہوئی ہے
رقم الحديث: 2659
(حديث مرفوع) حدثنا أبو اليمان ، أخبرنا شعيب ، عن الزهري ، قال : أخبرني سالم بن عبد الله ، أن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما ، قال : سمعت النبي صلى الله عليه وسلم ، يقول : ” إنما الشؤم في ثلاثة في الفرس والمرأة والدار ”
ابن عمر فرماتے ہیں کہ نبی پاک نے کہا: نحوست تین چیزوں میں ہے: گھوڑا، عورت اور گھر
اب اسی طرح کی روایت ابو ھریرہ سے بھی منقول ہے، اور یہ روایت عائشہ کی خدمت میں پیش کی گئی، دیکھتے ہیں کہ وہ کیا فرماتی ہیں
امام احمد اپنی مسند میں نقل کرتے ہیں
26130 – حدثنا عبد الله حدثني أبى ثنا روح ثنا سعيد عن قتادة عن أبى حسان الأعرج ان رجلين دخلا على عائشة فقالا ان أبا هريرة يحدث ان نبي الله صلى الله عليه و سلم كان يقول : إنما الطيرة في المرأة والدابة والدار قال فطارت شقة منها في السماء وشقة في الأرض فقالت والذي أنزل القرآن على أبى القاسم ما هكذا كان يقول ولكن نبي الله صلى الله عليه و سلم كان يقول كان أهل الجاهلية يقولون الطيرة في المرأة والدار والدابة ثم قرأت عائشة { ما أصاب من مصيبة في الأرض ولا في أنفسكم إلا في كتاب } إلى آخر الآية
تعليق شعيب الأرنؤوط : إسناده صحيح على شرط مسلم
کچھ مرد عائشہ سے ملے، اور کہا کہہ ابو ھریرہ نبی پاک سے نقل کرتے ہیں کہ عورت، جانور اور گھر میں نحوست ہے۔ اور اس کا کچھ حصہ آسمان میں چلا جاتا ہے، اور باقی زمین میں رہ جاتا ہے۔ اس پر عائشہ نے کہا: اس ذات کی قسم کے جس نے ابو القاسم پر قرآن نازل کیا! ایسا نہیں جیسا کہ اس نے کہا، بلکہ نبی پاک نے کہا تھا کہ زمانہ جاہلیت کے لوگ کہتے تھے کہ عورت، گھر اور جانور میں نحوست ہے۔ اس کے بعد انہوں نے اس آیت کی تلاوت کی۔۔۔۔۔۔
کتاب کے محقق، شیخ شعیب الارناوط کہتے ہیں کہ یہ سند امام مسلم کی شرط پر صحیح ہے
سوال یہ ہے کہ
یہ الفاظ کن کے ہیں
نبی پاک کے؟ جیسا کہ ابن عمر و ابو ھریرہ نے کہا
یا
زمانہ جاہلیت کے لوگوں کے؟ جیسا کہ عائشہ نے کہا
جس مرضی کا نام لے لیں، کسی ایک نے تو روایت میں شدید غلطی کی ہے
No comments:
Post a Comment