Saturday, December 13, 2014

سورۃ احزاب کی آیتوں کے بارے میں مستند اہلسنت روایت




السلام علیکم

الاحسان فی تقریب صحیح ابن حبان، جلد ۱۰، صفحہ ۲۷۳؛ پر ہمیں ایک روایت ملتی ہے

4428 – أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْأَزْدِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ أَبِي النَّجُودِ، عَنْ زِرِّ عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، قَالَ: كَانَتْ سُورَةُ الْأَحْزَابِ تُوَازِي سُورَةَ الْبَقَرَةِ، فَكَانَ فِيهَا: الشَّيْخُ والشيخة إذا زنيا، فارجموهما البتة 

ابی بن کعب نے کہا کہ سورہ احزاب سورہ بقرہ جتنی تھی، اور اس میں یہ آیت تھی کہ شیخ اور شیخہ جب زنا کریں، تو انہیں رجم کیا جائے گا

ایک بات تو واضح ہے کہ یہ روایت ابن حبان کی نظر میں صحیح ہے

اس کتاب کے محقق، شیخ شعیب الارناوط کہتے ہیں

عاصم بن أبي النجود صدوق له أوهام، وحديثه في الصحيحين مقرون، وباقي السند ثقات على شرط الصحيح

عاصم بن ابی نجود، سچے ہیں، تا ہم انہیں وہم ہوتے ہیں۔ ان کی حدیثیں صحیح بخاری و مسلم میں موجود ہیں۔ باقی راوی ثقہ ہیں، اور صحیح کے شرط پر ہیں

گویا، انہوں نے سند پر کوئی حکم نہیں لگایا، بس راویوں پر ہی بات کی ہے

چلیے، ہم دیکھتے ہیں کہ عاصم بن ابی نجود کے بارے میں خود ان کی کیا تحقیق ہے 

اپنی ایک اور کتاب، تحریر تقریب التہذیب، جلد ۲، صفحہ ۱٦۵؛ پر ان کے بارے میں یہ درج کرتے ہیں

ثقة يهم, فهو حسن الحديث

ثقہ ہیں، مگر وہم ہوتے ہیں؛ اس وجہ سے حسن الحدیث ہیں

یعنی یہاں انہوں نے عاصم کو ثقہ تو مانا

اب ذرا دیکھیں کہ ان کی سند پر کیسے حکم لگاتے ہیں

مسند احمد، جلد ۱، صفحہ ۲۱۱، حدیث ۳۵؛ میں بھی عاصم نے زر سے روایت کی ہے۔ اس پر موصوف حکم لگاتے ہیں

إسناده حسن من أجل عاصم – وهو ابن أبي النجود – فهو حسن الحديث.

سند عاصم کی وجہ سے حسن ہے، اور یہ حسن الحدیث ہیں

گویا جو سند ہم نے پیش کی، وہ بھی ان کی نظر میں حسن ہے، یہ الگ بات کہ کسی وجہ سے انہوں نے حکم نہیں لگایا

یہ روایت مستدرک امام حاکم میں بھی ہے، اور حاکم اور ذہبی نے اسے صحیح سند کہا ہے 


3554 – أخبرنا أبو العباس أحمد بن هارون الفقيه ثنا علي بن عبد العزيز حجاج بن منهال ثنا حماد بن سلمة عن عاصم عن زر عن أبي بن كعب رضي الله عنه قال : كانت سورة الأحزاب توازي سورة البقرة و كان فيها الشيخ و الشيخة إذا زنيا فارجموهما البتة
هذا حديث صحيح الإسناد و لم يخرجاه
تعليق الذهبي قي التلخيص : صحيح

اس سے ملتی جلتی روایت ہمیں المحلی ابن حزم ، جلد ۱۱، صفحہ ۲۳۴-۲۳۵؛ پر ملتی ہے 

قال أبو محمد رحمه الله: وهذه أقوال كما ترى : فأما قول من لم ير الرجم أصلا فقول مرغوب عنه , لأنه خلاف الثابت عن رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم وقد كان نزل به قرآن ولكنه نسخ لفظه وبقي حكمه : حدثنا حمام نا ابن مفرج نا ابن الأعرابي نا الدبري نا عبد الرزاق عن سفيان الثوري عن عاصم بن أبي النجود عن زر بن حبيش قال : قال لي أبي بن كعب : كم تعدون سورة الأحزاب ؟ قلت : إما ثلاثا وسبعين آية , أو أربعا وسبعين آية , قال : إن كانت لتقارن سورة البقرة , أو لهي أطول منها , وإن كان فيها لآية الرجم ؟ قلت : أبا المنذر وما آية الرجم ؟ قال : إذا زنى الشيخ والشيخة فارجموهما ألبتة نكالا من الله والله عزيز حكيم ؟
"قال علي : هذا إسناد صحيح كالشمس لا مغمز فيه 

یعنی، ابی بن کعب نے پوچھا کہ سورہ احزاب میں کتنی آیتیں ہیں؟ تو جواب ملا کہ ۷۳ یا ۷۴۔ اس پر انہوں نے کہا کہ یہ سورہ بقرہ جتنی تھی، یا پر اس بے بھی بڑی۔ اور اس میں آیت رجم تھی۔ پوچھا گیا کہ یہ ایت رجم کونی ہے؟ جواب میں یہ پڑھا 
إذا زنى الشيخ والشيخة فارجموهما ألبتة نكالا من الله والله عزيز حكيم

ابن حزم نے کہا یہ سند سورج کی طرح صحیح ہے، اس میں کوئی مسئلہ نہیں 

ابن حجر اپنی کتاب، مواقفۃ الخبر الخبر فی تخریج الاحادیث المختصر ، جلد ۲، صفحہ ۳۰۴؛ پر اس حدیث پر حسن کا حکم لگاتے ہیں

No comments:

Post a Comment