Wednesday, December 10, 2014

میری اہلبیت سفینہ نوح کی مانند ہے



السلام علیکم

ابن حجر اپنی کتاب، المطالب العالية بزوائد المسانيد الثمانية، جلد ۱٦، صفحہ ۲۱۹؛ پر اس حدیث کو ان الفاظ کے ساتھ درج کرتے ہیں

3973 -[1] حدثنا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، ثنا مُفَضَّلٌ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ حَنَشٍ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا ذَرٍّ رَضِيَ الله عَنْه وَهُوَ آخِذٌ بِحَلَقَةِ الْبَابِ وَهُوَ يَقُولُ: يَا أَيُّهَا النَّاسُ مَنْ عَرَفَنِي فَقَدْ عَرَفَنْي، وَمَنْ أَنْكَرَ أَنْكَرَ، أنا أَبُو ذَرٍّ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: ” إِنَّمَا مَثَلُ أَهْلِ بَيْتِي فِيكُمْ مَثَلُ سَفِينَةِ نُوحٍ مَنْ دَخَلَهَا نَجَا، وَمَنْ تَخَلَّفَ عَنْهَا هَلَكَ “.

ابو ذر دروازے کا حلقہ پکڑے ہوئے تھے، اور کہہ رہے تھے: اے لوگوں! جو مجھے جانتا ہے، وہ مجھے جانتا ہے؛ اور جو انکاری ہے، وہ انکاری ہے؛ میں ابو ذر! میں نے نبی پاک سے یہ سنا کہ وہ کہہ رہے تھے کہ بس اور بس میرے اہبیت کی مثال تم میں سفینہ نوح کی مانند ہے، کہ جو داخل ہوا، اس نے نجات پائی، اور جو پیچھے رہ گیا، وہ ہلاک ہو گیا

اس کے بعد، اسی جلد کے صفحہ ۲۲۰؛ پر ۲ مزید اسناد کے ساتھ یہ روایت آتی ہے

اس روایت میں ایک جملہ زائد ہے کہ

نبی پاک نے کہا کہ میرے اہلبیت کی مثال باب حطہ کی مانند ہے

عربی متن یوں ہے 

3973 -[2] حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ، ثنا عَبْدُ الْكَرِيمِ بْنُ هِلَالٍ، أَخْبَرَنِي أَسْلَمُ الْمَكِّيُّ، أَخَّبرنِي أَبُو الطفيل أَنَّهُ رَأَى أَبَا ذَرٍّ رَضِيَ الله عَنْه قَائِمًا عَلَى الْبَابِ وَهُوَ يُنَادِي: يَا أَيُّهَا النَّاسُ تَعْرِفُونِي؟ مَنْ عَرَفَنِي فَقَدْ عَرَفَنِي، وَمَنْ لَمْ يَعْرِفْنِي فَأَنَا جنوب صَاحِبُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأنا أَبُو ذَرٍّ الْغِفَارِيُّ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: ” إِنَّ مَثَلَ أَهْلِ بَيْتِي فِيكُمْ مِثْلُ سَفِينَةِ نُوحٍ مَنْ رَكِبَهَا نَجَا وَمَنْ تَخَلَّفَ عَنْهَا غَرِقَ، وَإِنَّ مَثَلَ أَهْلِ بَيْتِي فِيكُمْ مَثَلُ بَابِ حِطَّةٍ “.

[3] أخرجه الْبَزَّارُ مِنْ طَرِيقِ الْحَسَنِ ابن أَبِي جَعْفَرٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ رَضِيَ الله عَنْه، فَذَكَرَ مِثْلَ حَدِيثِ حَنَشٍ.

کتاب کے محقق،عبداللہ بن ظافر ، مختلف سندوں پر بات کرنے کے بعد کہتے ہیں کہ

ولكن يمكن أن يرتقي الحديث بمجموع هذه الطرق إلى درجة الحسن لغيره . وله شواهد من حديث ابن عباس و أبي سعيد الخدري و أنس و ابن الزبير

یہ ممکن ہے کہ یہ حدیث اپنی مختلف سندوں کے باعث مجموعی طور پر حسن لیغیرہ کے درجہ پر پہنچ جائے۔ اور ابن عباد، ابو سعید، انس اور ابن زبیر سے مروی حدیثوں میں اس کی شواہد بھی ہیں 


پھر وہ ان شواہد پر بات کرے ہیں، اور آخر میں اپنی رائے یوں قائم کرتے ہیں

وجملة القول أن حديث أبي ذر حسن بطرقه

خلاصہ کلام یہ کہ ابو ذر کی حدیث اپنے سندوں کے ساتھ حسن ہے 

No comments:

Post a Comment