Wednesday, December 17, 2014

کعب الاحبار کی بات، نبی پاک کی حدیث بن گئی؟؟




السلام علیکم 


ابن کثیر اپنی تفسیر، جلد ۱، صفحہ ۲۱۵؛ پر سورۃ بقرہ کی آیت ۲۹، کی تفسیر کی ذیل میں کہتے ہیں


رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَالنَّسَائِيُّ فِي التَّفْسِيرِ -أَيْضًا-مِنْ رِوَايَةِ ابْنِ جُرَيج قَالَ: أَخْبَرَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ أُمَيَّةَ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ خَالِدٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَافِعٍ مَوْلَى أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِي فَقَالَ: "خَلَقَ اللَّهُ التُّرْبَةَ يَوْمَ السَّبْتِ، وَخَلْقَ الْجِبَالَ فِيهَا يَوْمَ الْأَحَدِ، وَخَلْقَ الشَّجَرَ فِيهَا يَوْمَ الِاثْنَيْنِ، وَخَلَقَ الْمَكْرُوهَ يَوْمَ الثُّلَاثَاءِ، وَخَلَقَ النُّورَ يَوْمَ الْأَرْبِعَاءِ، وَبَثَّ فِيهَا الدَّوَابَّ يَوْمَ الْخَمِيسِ، وَخَلَقَ آدَمَ بَعْدَ الْعَصْرِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ مِنْ آخِرِ سَاعَةٍ مِنْ سَاعَاتِ الْجُمُعَةِ، فِيمَا بَيْنَ الْعَصْرِ إِلَى اللَّيْلِ" (2) .
وَهَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَرَائِبِ صَحِيحِ مُسْلِمٍ، وَقَدْ تَكَلَّمَ عَلَيْهِ عَلِيُّ بْنُ الْمَدِينِيِّ وَالْبُخَارِيُّ وَغَيْرُ وَاحِدٍ مِنَ الْحُفَّاظِ، وَجَعَلُوهُ مِنْ كَلَامِ كَعْبٍ، وَأَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ إِنَّمَا سَمِعَهُ مِنْ كَلَامِ كَعْبِ الْأَحْبَارِ، وَإِنَّمَا اشْتَبَهَ عَلَى بَعْضِ الرُّوَاةِ فَجَعَلُوهُ (3) مَرْفُوعًا،


امام مسلم اور نسائی نے اپنی تفسیر میں اپنی سند سے ابو ہریرہ سے نقل کیا کہ وہ کہتے ہیں کہ نبی پاک نے میرا ہاتھ پکڑا، اور کہا: مٹی کو اللہ نے ہفتہ والے دن، پہاڑ کو اتوار والے دن، درختوں کو پیر، برائیوں کو منگل اور اچھائیوں کو بدھ والے دن، جانوروں کو جمعرات، اور حضرت آدم کو جمعہ کے دن، آخری ساعات میں، عصر سے رات کی بیچ میں پیدا کیا

یہ حدیث صحیح مسلم کے غرائب میں سے ہے۔ علی بن مدینی، بخاری اور دیگر علماء نے اس پر کلام/تنقید کیا ہے ۔ اور کہا ہے کہ یہ کعب الاحبار کا کلام ہے۔ ابو ہریرہ نے اس سے سنا، اور بعض راویوں کو شبہ ہوا اور اسے مرفوع بنا دیا


ایک بات یاد رہے کہ یہ حدیث صرف صحیح مسلم میں ہی نہیں، بلکہ ابن خزیمہ نے اسے اپنی صحیح، اردو ترجمہ، جلد ۳، صفحہ ۲۴۳-۲۴۴؛ پر جگہ دی

نیز، ابن حبان نے اسے اپنی صحیح، جلد ۱۴، صفحہ ۳۰؛ میں شامل کیا۔ اور شیخ شعیب نے سند کو امام مسلم کی شرط پر صحیح قرار دیا


یہ الگ بات کہ بخاری نے التاریخ الکبیر، جلد ۱، صفحہ ۴۱۳-۴۱۴؛ پر، ایوب بن خالد کے ترجمہ میں لکھا 


وروى اسمعيل بْن أمية عَنْ أيوب بْن خَالِد الْأَنْصَارِيّ عَنْ عَبْد اللَّه بْن رَافِعٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
قَالَ خلق اللَّه التربة يوم السبت، وقَالَ بعضهم عن ابى هريرة عَنْ كعب وهو أصح.

اسماعیل نے ایوب سے، انہوں نے ابن رافع، انہوں نے ابو ہریرہ سے، انہوں نے نبی سے۔۔۔۔۔۔۔۔اور کچھ لوگوں نے کہا کہ ابو ہریرہ نے کعب سے لیا، اور یہ زیادہ صحیح ہے

No comments:

Post a Comment