السلام علیکم
مشہور عالم، شیخ البانی اپنی کتاب سلسلہ احادیث صحیحییہ، جلد ۷، صفحہ ۳۷۳؛ پر بزار، طبرانی، ضیا مقدسی اور بیہقی کے کتب کے حوالے سے ایک روایت درج کرتے ہیں کہ
ابن عباس نے کہا کہ نبی پاک نے ایک دن ایک انصاری سے ملنے اس کے گھر گئے۔ انہیں گھر میں داخل ہونے سے قبل گفتگو سنائی دی- جب داخل ہوئے تو دیکھا کہ کوئی بھی نہیں ہے۔ فرمایا:- میں نے تمہیں کسی سے بات کرتے سنا۔ اس نے جواب دیا:- یا رسول اللہ! میں گھر میں پریشانی کے عالم میں داخل ہوا، کیونکہ لوگ میری بیماری کے باعث باتیں کرتے ہیں۔ میں نے سوائے آپ کے، اس طرح کا مکرم اور اچھی گفتار والا شخص نہیں دیکھا- اس پر آپ نے فرمایا کہ وہ جبرئیل علیہ السلام ہیں- اگر تم میں کوئی بھی شخص اللہ کی قسم کھائے گا، اللہ جواب دے گا
عربی متن یوں ہے
Quote
3135- (ذاك جبريلُ عليه السلامُ، وإنَّ منكم لرِجَالاً لو أنَّ أحدَهم يقسمُ على الله لأبرَّه)أخرجه البزار في “مسنده ” (3/306- 307- الكشف) ، والطبراني في “المعجم الكبير” (12/11 – 12) و”الأوسط ” (1/153/1/2873) ، ومن طريقه: الضياء في “المختارة” (59/212/1- 2) ، والبيهقي في “دلائل النبوة” (7/76) من طرق عن محمد بن عبد الوهاب الحارثي: ثنا يعقوب القَمِّي عن جعفر بن أبي المغيرة عن سعيد بن جبير عن ابن عباس قال:عاد رسول الله – صلى الله عليه وسلم – رجلاً من الأنصار، فلما دنا من منزله سمعه يتكلم في الداخل، فلما أستأذن عليه دخل عليه فلم ير أحداً، فقال له رسول الله – صلى الله عليه وسلم -:سمعتك تكلم غيرك؟ قال: يا رسول الله! لقد دخلت الداخل اغتماماً بكلام الناس مما بي من الحمى، فدخل علي داخل ما رأيت رجلاً قط بعدك أكرم مجلساً ولا أحسن حديثاً منه، قال … فذكره. وقال البزار- والطبراني- نحوه:“لا يروى عن ابن عباس إلا بهذا الإسناد”.قلت: وهو إسناد حسن
No comments:
Post a Comment