السلام علیکم
چند معتبر روایات پیش خدمت ہیں
ابن قولویہ اپنی کتاب، کامل الزیارات، صفحہ ۱۸۴؛ پر ایک روایت درج کرتے ہیں کہ
حنان نے امام ابو عبداللہ علیہ السلام سے پوچھا کہ آپ زیارت قبر امام حیسن کے بارے میں کیا کہتے ہیں کیونکہ آپ کے کچھ چاہنے والوں کی جانب سے یہ سنا ہے کہ اس کا ثواب حج اور عمرہ جیسا ہے؟ امام نے فرمایا کہ اس میں تعجب نہ کر، بلکہ اس ضمن میں کوشش کر (یعنی کی زیارت کی کوشش کر) کیونکہ آپ سید الشہدا ہیں، اور جنت کے جوانوں کے سردار ہیں، اور حضرت یحیی کی شبیہ ہیں کیوںکہ آسمان اور زمین نے آپ پر گریہ کیا
عربی متن یوں ہے
Quote
، عن حنان، قال: قلت لابي عبد الله (عليه السلام): ما تقول في زيارة قبر ابي عبد الله الحسين (عليه السلام) فانه بلغنا عن بعضهم انها تعدل حجة وعمرة، قال: لا تعجب ما أصاب من يقول هذا كله، ولكن زره ولا تجفه، فانه سيد الشهداء وسيد شباب اهل الجنة وشبيه يحيى بن زكريا، وعليهما بكت السماء والارض
اس روایت کے لیے ابن قولویہ نے ۳ اسناد درج کی ہیں
ایک سند یہ ہے
17 - حدثني ابي رحمه الله تعالى وجماعة مشايخي، عن سعد بن عبد الله، عن احمد بن محمد بن عيسى، عن محمد بن اسماعيل ابن بزيع، عن حنان بن سدير، عن ابي عبد الله (عليه السلام) مثله
میں اہلبیت کا ادنی سا غلام یہ گزارش کرتا ہوں کہ یہ سند ثقہ راویان پر مشتمل ہے
اس سند کو ۲ مزید اسناد تقویت دیتے ہیں
جن میں ایک یہ ہے
15 - حدثني ابي رحمه الله وعلي بن الحسين، عن سعد بن عبد الله، عن احمد بن محمد بن عيسى، عن موسى بن الفضل، عن حنان
اس سند میں سارے راویان ثقہ ہیں سوائے موسی بن فضل کے، جن کو آغہ جواہری نے مجہول کہا ہے
اور دوسری سند یہ ہے
16 - حدثني ابي ومحمد بن الحسن بن الوليد، عن محمد بن الحسن الصفار، عن عبد الصمد بن محمد، عن حنان بن سدير، عن ابي عبد الله (عليه السلام) مثله سواء.
اس سند میں سارے راویان ثقہ ہیں سوائے عبدالصمد کے، جو مجہول ہیں
اس کے علاوہ بھی ابن قولویہ نے کچھ دیگر روایات کا ذکر کیا ہے
ان میں ایک یہ ہے جو صفحہ ۲۱٦ پر درج ہے کہ
حنان نے روایت کی امام ابو عبداللہ علیہ السلام سے کہ انہوں نے کہا کہ امام حسین کی زیارت کرو، اور جفا نہ کرو، کہ وہ مخلوق میں جنتی جوانوں کے سید ہیں، اور سید الشہدا ہیں
عربی متن یوں ہے
Quote
1 - حدثني محمد بن جعفر الرزاز، عن محمد بن الحسين، عن محمد بن اسماعيل، عن حنان، قال: قال أبو عبد الله (عليه السلام): زوروا الحسين (عليه السلام) ولا تجفوه، فانه سيد شباب اهل الجنة من الخلق وسيد الشهداء
بظاہر یہ روایت بھی ثقہ راویان پر مشتمل ہے
اسی طرح ایک اور روایت بھی ملتی ہے صفحہ ۲۱۷ پر
کہ
ربعی نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے مدینہ میں پوچھا کہ شہدا کی قبریں کہاں ہیں؟ آپ نے جواب دیا کہ کیا تمہارے پاس افضل الشہدا نہیں؟ اس ذات کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے! امام کی قبر مبارک کے اطراف میں ۴۰۰۰ فرشتے غبار میں اٹے ہوئے تا قیامت گریہ کر رہے ہیں
عربی متن یوں ہے
Quote
2 - حدثني ابي رحمه الله، عن سعد بن عبد الله، عن احمد بن محمد بن عيسى، عن العباس بن معروف، عن حماد بن عيسى، عن ربعي ابن عبد الله، قال: قلت لابي عبد الله (عليه السلام) بالمدينة: أين قبور الشهداء، فقال: أليس أفضل الشهداء عندكم، والذي نفسي بيده ان حوله أربعة آلاف ملك شعثا غبرا يبكونه الى يوم القيامة
میں اہلبیت کا ادنی غلام یہ گذارش کرتا ہوں کہ یہ سند بھی ثقہ راویوں پر مشتمل ہے
اگرچہ اس کتاب میں ایک پورا باب ہے، کہ امام حسین سید الشہدا ہیں۔نیز دیگر کتب میں بھی اس موضوع پر روایات مل جاتی ہیں۔ تاہم ہم انہی روایات پر اکتفا کر رہے ہیں
دعاوں میں یاد رکھیے گا
خاکپائے عزاداران سید الشہدا
Slave of Ahlubait
No comments:
Post a Comment