السلام علیکم
مسند ابو یعلی میں ایک روایت ملتی ہے، جس کی سند جلد ۱۳، صفحہ ۲۴۳؛ میں یوں ہے
حدثنا أبو كريب حدثنا أبو أسامة عن بريد عن أبي بردة : عن أبي موسى قال
صفحہ ۲۴۷ پر ہمیں اس سند کے ساتھ ایک روایت ملتی ہے، روایت خاصی لمبی ہے سو ہم اس کا ایک حصہ لیں گے
روایت میں آتا ہے
قال عمر : الحبشية هذه ؟ البحرية هذه ؟ فقالت أسماء : نعم قال عمر : سبقناكم بالهجرة نحن أحق برسول الله - صلى الله عليه و سلم - فغضبت وقالت : كلمة يا عمر
عمر نے کہا کہ کیا یہ حبشہ جانے والی ہے؟ کیا یہ سمندر سے جانے والی ہے؟ اس پر اسما نے کہا کہ ہاں- عمر نے کہا کہ ہم نے ہجرت میں سبقت کی، اور ہم زیادہ حق رکھتے ہیں نبی پاک پر۔ اس پر وہ غضب میں آئیں اور کہا اے عمر
کتاب کے محقق، حسين سليم أسد، نے سند کو صحیح لکھا ہے
اب یہ روایت ابو کریب نے بیان کی ابو یعلی سے
بیہقی نے اپنی سند سے ابو یعلی سے روایت نقل کی دلائل النبوۃ، جلد ۴، صفحہ ۲۴۴؛ پر، اور سند یوں ہے
أَخْبَرَنَا أَبُو عَمْرٍو مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ الْأَدِيبُ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ الْإِسْمَاعِيلِيُّ، قَالَ: أَخْبَرَنَا أَبُو يَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أُسَامَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا بُرَيْدٌ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى
وہاں یوں آتا ہے اس مقام پر
فَغَضِبَتْ، وَقَالَتْ كَلِمَةً: كَذَبْتَ يَا عُمَرُ
وہ غضب ناک ہوئی اور کہا کے غلط بیانی کی آپ نے اے عمر
صحیح مسلم میں بھی یہ روایت موجود ہے کتاب فضائل الصحابہ کے حضرت جعفر کے باب میں؛ اور وہاں بھی جملہ یوں ہے
فغضبت وقالت كلمة كذبت يا عمر
مگر بیہقی کی سند تو ابی یعلی سے ہی ہو کر گذر رہی ہے
سوال یہ ہے کہ ابو یعلی سے یہ لفظ کدھر گیا؟؟؟
یہ بات ذہن نشین رہے کہ دونوں راوی جس ابی یعلی کو بیہقی سے ملا رہے ہیں، ثقہ ہیں جیسا کہ اسلام ویب ویبسائٹ نے بتلایا ہے
ابوبکر أحمد بن إبراهيم الجرجاني اسماعیلی کو انہوں نے حافظ ثبت قرار دیا ہے
اور
No comments:
Post a Comment