Thursday, June 5, 2014

کیا امام علیہ السلام نے عثمان کے چاہنے والوں کو جنت کی بشارت دی؟

السلام علیکم
ایک تھریڈ نظر سے گذری کہ جس میں ایک ناصبی نے یہ دعوی کر دیا کہ 


Quote
 کلینی ان کے چھٹے امام معصوم … جعفر بن باقر کی روایت نقل کرتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم عثمان رضی اللہ عنہ کی تعریف کرتے ہوئے اور ان کے متبعین کو جنت کی بشارت دیتے ہوئے کہتے ہیں:
’’دن کی ابتدا میں آسمان سے ایک پکارنے والا پکارتا ہے کہ متوجہ ہو جاؤ، علی صلوت اللہ علیہ اور ان کا گروہ ہی کامیاب ہونے والے ہیں اور دن کی انتہا میں پکارنے والا پکارتا ہے کہ عثمان رضی اللہ عنہ اور ان کا گروہ ہی کامیاب ہونے والے ہیں۔‘‘ 
------
3’’الکافی فی الفروع‘‘ ج ۸ ص ۲۰۹۔
---------------------------------

یہاں پر ہم اس بات کی وضاحت کرتے چلیں کہ چونکہ نواصب کو تحقیق وغیرہ سے کوئی لین دین تو ہوتا نہیں، بس جس نے جو کہا، بغیر دیکھے اس کو وہ آگے پیش کر دیتے ہیں۔ اس وجہ سے جب ہم الکافی کی جلد ۸، صفحہ ۲۰۹؛ کو رجوع کرتے ہیں، تو ہمیں کچھ یوں ملتا ہے کہ
داود بن فرقد نے ایک آدمی سے، جو کہ عجلیہ قبیلہ سے تعلق رکھتا تھا، اس سے یہ سنا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عربی متن یوں ہے


Quote
253 - عنه، عن محمد، عن ابن فضال، والحجال، عن داود بن فرقد قال: سمع رجل من العجلية هذا الحديث قوله (1): ينادي مناد ألا إن فلان بن فلان وشيعته هم الفائزون أول النهار وينادي آخر النهار ألا إن عثمان وشيعته هم الفائزون

اس لیے موصوف کا یہ کہنا کہ یہ امام معصوم نے کہا، مذکورہ حوالے سے تو درست نہیں
ان سے گذارش ہے کہ حوالہ دینے سے پہلے کتاب کو دیکھ ضرور لیا کریں
تاہم، اس سے ملتی جلتی روایت ہمیں الکافی، جلد ۸، صفحہ ۳۱۰؛ پر ملتی ہے۔ تاہم علامہ مجلسی نے اس روایت کو مراۃ العقول، جلد ۲٦، صفحہ ۴۰۷؛ پر ضعیف قرار دیا- 
اس کے باوجود، ہم اس روایت کو دیکھتے ہیں کہ اس میں کیا کہا گیا ہے
حلبی نے امام ابو عبداللہ علیہ السلام سے سنا کہ وہ فرما رہے تحَ کہ بنی عباس میں اختلاف ہونا، آواز آنا اور خروج قائم علیہ السلام حتمی ہیں۔ امام سے پوچھا گیا آواز کیسی ہو گی؟ فرمایا کہ آسمان سے دن کے اول وقت میں آواز دی جائے گی کہ مولا علی اور ان کے شیعہ کامیاب ہوئے۔ اور دن کے آخر میں آواز دی جائے گی کہ عثمان اور ان کے شیعہ کامیاب ہوئے
عربی متن یوں ہے


Quote
484 - محمد بن يحيى، عن أحمد بن محمد، عن ابن فضال، عن أبي جميلة، عن محمد بن علي الحلبي قال: سمعت أبا عبد الله (عليه السلام) يقول: اختلاف بني العباس من المحتوم والنداء من المحتوم وخروج القائم من المحتوم، قلت: وكيف النداء؟ قال: ينادي مناد من السماء أول النهار: ألا إن عليا وشيعته هم الفائزون، قال: وينادي مناد [في] آخر النهار: ألا إن عثمان وشيعته هم الفائزون

روایت سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ ۲ آوازیں آئیں گی
پہلی آسمان سے ہو گی، جس میں کہ مولا علی کی کامیابی کی ندا ہو گی
دوسرے کے لیے وضاحت نہیں ملتی، 
اگرچہ اس روایت سے، سند میں ضعیف کے وجہ سے، استدلال قائم نہیں کیا جا سکتا 
تا ہم ایک بات تو واضح ہے کہ ناصبی کا یہ کہنا، کہ امام نے کوئی بشارت دی، یہ غلط ہے
امام نے صرف یہ بتایا کہ ۲ بار آواز دی جائے گی، اور یہ کہ ان میں کیا کہا جائے گا
اب آتے ہیں اس بات کی طرف کہ آواز دینے والے کون ہیں
علامہ مجلسی بحار الانوار، جلد ۵۲، صفحہ ۲۰۵؛ پر شیخ صدوق کی اکمال دین سے بسند صحیح نقل کرتے ہیں کہ 
امام ابو عبداللہ نے فرمایا کہ ندا دینے والا امام قائم کے نام سے ندا دے گا۔ زرارہ نے کہا کہ خاص لوگوں کے لیے یا عام؟ فرمایا کہ عام، جسے ہر قوم اپنی زبان میں سنے گی۔ پوچھا کہ جو امام کے مخالفین ہیں، کیا ان کو بھی ان کے نام سے آواز دی جائے گی؟ فرمایا کہ نہیں،ابلیس انہیں آواز دے رات کے آخر میں، جس سے لوگ  شک میں پڑ جائیں گے
عربی متن یوں ہے

Quote
35 - إكمال الدين: أبي، عن سعد، عن ابن أبي الخطاب، عن جعفر بن بشير، عن هشام بن سالم، عن زرارة، عن أبي عبد الله عليه السلام قال: ينادي مناد باسم القائم عليه السلام قلت: خاص أو عام؟ قال: عام يسمع كل قوم بلسانهم، قلت: فمن يخالف القائم عليه السلام وقد نودي باسمه؟ قال: لا يدعهم إبليس حتى ينادي في آخر الليل فيشكك الناس.

اس روایت سے یہ معلوم ہوا کہ دوسری ندا ابلیس کی جانب سے ہے
اس کی تائید ایک اور روایت سے بھی ہوتی ہے۔ مجلسی بحار الانوار، جدل ۵۲، صفحہ ۲۰٦؛ پر درج کرتے ہیں کہ 
امام ابو عبداللہ نے فرمایا کہ سفیانی کا خروج، بنی عباس میں اختلاف، نفس ذکیہ کا قتل اور امام قائم کا خروج حتمی ہے۔ امام سے پوچھا گیا کہ آواز کیسے دی جائے گی۔ کہا کہ ند کے شروع میں آسمان سے ندا ہو گی کہ حق علی علیہ السلام اور ان کے شیعوں میں ہے۔ اور پھر ابلیس دن کے آخر میں صدا دے گا کہ حق سفیانی اور ان کے شیعون میں ہے
عربی متن یوں ہے

Quote
40 - إكمال الدين: ابن المتوكل، عن الحميري، عن ابن عيسى، عن ابن محبوب عن الثمالي قال: قلت لأبي عبد الله عليه السلام: إن أبا جعفر عليه السلام كان يقول: إن خروج السفياني من الامر المحتوم (3) قال لي: نعم، واختلاف ولد العباس من المحتوم وقتل النفس الزكية من المحتوم وخروج القائم عليه السلام من المحتوم.
فقلت له: فكيف يكون النداء؟ قال: ينادي مناد من السماء أول النهار ألا إن الحق في علي وشيعته، ثم ينادي إبليس لعنه الله في آخر النهار ألا إن الحق في السفياني وشيعته فيرتاب عند ذلك المبطلون.

اس روایت کے سارے راوی ثقہ ہیں
اس کی تائید ایک اور روایت سے بھی ہوتی ہے
مجلسی بحار الانوار، جلد ۵۲، صفحہ ۲۹۴-۲۹۵؛ پر درج کرتے ہیں کہ 
امام ابو عبداللہ نے فرمایا  کہ آسمان سے ندا ہو گی کہ فلاں امیر ہے۔ اور ندا ہو گی کہ علی اور ان کے شیعہ کامیاب ہوئے۔ زرارہ نے پوچھا کہ اس کے بعد کون امام مہدی سے لڑے گا۔ امام نے فرمایا کہ شیطان ندا دے گا کہ فلان اور ان کے شیعہ کامیاب ہوئے، یعنی ایک آدمی جو کہ بنی امیہ سے ہے۔ راوی نے پوچھا کہ ہم سچ اور جھوٹ میں فرق کیسے کریں گے؟ امام نے فرمایا کہ جو ہماری روایات کی معرفت رکھتے ہیں، اور اس بیان کرتے ہیں اس واقعہ سے قبل، وہ جانیں گے کہ حق اور سچ کیا ہے
عربی متن یوں ہے


Quote
46 - الغيبة للنعماني: ابن عقدة، عن علي بن الحسن، عن العباس بن عامر، عن ابن بكير، عن زرارة قال: سمعت أبا عبد الله عليه السلام يقول: ينادي مناد من السماء إن فلانا هو الأمير، وينادي مناد إن عليا وشيعته [هم] الفائزون.
قلت: فمن يقاتل المهدي بعد هذا؟ فقال: إن الشيطان ينادي: إن فلانا وشيعته [هم] الفائزون لرجل من بني أمية قلت: فمن يعرف الصادق من الكاذب؟ قال:
يعرفه الذين كانوا يروون ويقولون إنه يكون قبل أن يكون، ويعلمون أنهم هم المحقون الصادقون.

میں اہلبیت کا ادنی غلام یہ گذارش کرتا ہوں کہ یہ سارے راوی بھی ثقہ ہیں 
اگرچہ اس موضوع پر اور روایات بھی پیش کر سکتے ہیں، تاہم انہی پر اکتفا کرتے ہیں، کیوںکہ انہی سے مقصد حاصل ہو جاتا ہے 

No comments:

Post a Comment