السلام علیکم
ایک صحابی گذرے ہیں، جن کا نام تھا جلیبیب۔
موصوف کے متعلق امام احمد ہمیں اپنی مسند میں آگاہ کرتے ہیں کہ جب بھی وہ کسی خاتون کے پاس سے گذرتے، ان کے ساتھ کھیلنا شروع کر دیتے
یہاں تک کہ ایک اور صحابی نے تو باقاعدہ اپنی بیوی کو دھمکی دے ڈالی کہ اگر وہ تمہارے پاس آیا، تو میں ایسا ایسا کر دوں گا
مسند احمد کے اردو ترجمہ، ج 9، ص 17، ح 20022 پر یہ روایت موجود ہے۔ ہم صرف کچھ ہی جزو لیں گے
حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ كِنَانَةَ بْنِ نُعَيْمٍ الْعَدَوِيِّ، عَنْ
أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ، أَنَّ جُلَيْبِيبًا كَانَ امْرَأً
يَدْخُلُ عَلَى النِّسَاءِ، يَمُرُّ بِهِنَّ وَيُلَاعِبُهُنَّ فَقُلْتُ
لِامْرَأَتِي: لَا يَدْخُلَنَّ عَلَيْكُمْ جُلَيْبِيبٌ؛ فَإِنَّهُ إِنْ
دَخَلَ عَلَيْكُمْ، لَأَفْعَلَنَّ وَلَأَفْعَلَنَّ
ابو برزہ فرماتے ہیں کہ جب جلیبیب عورتوں کے پاس سے گذرتا، انہیں تفریح (اردو مترجم نے یہ لفظ استعمال کیا ہے) فراہم کرتا۔ پس میں نے اپنی بیوی سے کہا کہ جلیبیب تمہارے پاس آنے نہ پائے، اگر آیا، تو میں ایسا ویسا کر دوں گا
اب خدا جانے کس قسم کی تفریح مہیا کرتے تھے جو صحابی نے اس قدر سختی سے اپنی بیوی کو ٹوکا
خیر
اس روایت کو اہلسنت کے جید علماء نے مستند مانا ہے
مثال کے طور پر
شیخ شعیب الارناوط نے اس سند کو امام مسلم کی شرط پر صحیح کہا دیکھیے مسند احمد، ج 33، ص 28-30، ح 19784
شیخ حمزہ احمد زین نے اس صحیح سند کہا دیکھیے مسند احمد،ج 15، ص 36
ہیثمی نے مجمع الزوائد، ج 9، ص 613-614 پر کہا کہ اس روایت کے راوی صحیح حدیث کے راوی ہیں
بغوی نے شرح السنہ، ج 14، ص 196-198 پر اسے صحیح حدیث قرار دیا
یہ مقالہ برادر انا ایرانی کی تحقیق سے ماخوذ ہے۔ ان کا مقالہ عربی زبان میں اس لنک پر پڑھیے
No comments:
Post a Comment