Monday, February 9, 2015

کیا اس امت کے علماء بنی اسرائیل کے انبیا کی مانند ہیں؟



السلام علیکم 

برادر ولایت کے ترکی زبان کی پوسٹ یہ یہ مقالہ ماخوذ کیا گیا ہے۔ اس کا لنک یہ ہے 

برادر نے حر عاملی کی کتاب، فوائدِ طوسیہ، ص ۳٦۷ سے نقل کرتے ہیں کہ 

لا‌ يحضرني‌ ‌إن‌ أحدا ‌من‌ محدثينا رواه‌ ‌في‌ ‌شيء‌ ‌من‌ الكتب‌ المعتمدة ‌نعم‌ نقله‌ ‌بعض‌ المتأخرين‌ ‌من‌ علمائنا ‌في‌ ‌غير‌ كتب‌ الحديث‌ و كأنه‌ ‌من‌ روايات‌ العامة ‌أو‌ موضوعاتهم‌ 

ہمیں اپنے کسی بھی محدث کی معتبر کتاب میں یہ روایت نہیں ملی، ہاں کچھ متاخرین علماء نے اپنی ایسی کتب کہ جو حدیثیوں کی نہیں، اس میں اس کو نقل کیا ہے۔ یہ اہلسنت کی روایتوں میں ہے، یا پھر ان کی موضوع حدیثیوں میں

مزید حر عاملی فرماتے ہیں

و يحتمل‌ كونه‌ ‌من‌ روايات‌ الصوفية ‌أو‌ موضوعاتهم‌ لإرادة إثبات‌ ‌ما يدعونه‌ ‌من‌ الكشف‌ 

اس کا بھی احتمال ہے کہ یہ صوفیہ کی روایات میں ہو، یا پھر ان کی موضوع حدیثیوں میں، جس سے ان کا ارادہ کشف وغیرہ کا اثبات ہو، جس کے وہ مدعی ہیں

شیخ البانی نے بھِی اس روایت کو سلسلہ احادیث ضعیفیہ، ج ۱، ص ٦۷۹-٦۸۰ پر درج کیا ہے 

لا أصل له. باتفاق العلماء، وهو مما يستدل به القاديانية الضالة على بقاء النبوة بعده صلى الله عليه وسلم،

اس روایت کی کوئی اصل/بنیاد نہیں، اس پر علما کا اتفاق ہے۔ یہ وہ روایت ہے کہ جس کی بنیاد پر گمراہ قادیانیوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کے بعد نبوت پر استدلال کیا


No comments:

Post a Comment