Saturday, August 29, 2015

شیطان کا حضرت سلیمان کی بیویوں کے ساتھ بدفعلی کرنا

السلام علیکم

ابن ابی حاتم کا شمار اہلسنت کے جید ترین علماء میں ہوتا ہے۔ وہ ان کے علم جرح و تعدیل کے بڑے ائمہ میں شمار ہوتے ہیں، اور ان کی رائے کو کافی وقعت دی جاتی ہے۔ انہوں نے ایک تفسیر لکھی کہ جس کے سارے روایت کو انہوں نے مسنتد جانا۔ اس تفسیر کو ابن کثیر و سیوطی وغیرہ نے کافی اہمیت دی، اور جا بجا اسے نقل کیا

ابن ابی حاتم اپنی تفسیر کے ج 10، ص 3241-3242 پر ایک واقعہ نقل کرتے ہیں پورا واقعہ تو نقل نہیں کریں گے، جتنا ہمارے موضوع سے متعلق ہے، وہی ترجمہ کریں گے
فرماتے ہیں کہ

قَوْلُهُ تَعَالَى: وَلَقَدْ فَتَنَّا سُلَيْمَانَ وَأَلْقَيْنَا عَلَى كُرْسِيِّهِ جَسَدًا ثُمَّ أَنَابَ
18355 - وَبِسَنَدٍ قَوَيٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُمَا قَالَ: أَرَادَ سُلَيْمَانُ عَلَيْهِ السَّلامُ أَنْ يَدْخُلَ الْخَلاءَ فَأَعْطَى الْجَرَادَةَ خَاتَمَهُ وَكَانَتِ امْرَأَتُهُ، وَكَانَتْ أَحَبَّ نِسَائِهِ إِلَيْهِ فَجَاءَ الشَّيْطَانُ فِي صُورَةِ سُلَيْمَانَ فَقَالَ لَهَا: هَاتِي خَاتَمِي فَأَعْطَتْهُ فَلَمَّا لَبِسَهُ دَانَتْ لَهُ الْجِنُّ وَالْإِنْسُ وَالشَّيَاطِينُ، فَلَمَّا خَرَجَ سُلَيْمَانُ عَلَيْهِ السَّلَامُ مِنَ الْخَلَاءِ قال لها: هَاتِي خَاتَمِي فَقَالَتْ: قَدْ أَعْطَيْتُهُ سُلَيْمَانَ قَالَ: أَنَا سُلَيْمَانُ قَالَتْ: كَذَبْتَ لَسْتَ سُلَيْمَانَ فَجَعَلَ لَا يَأْتِي أَحَدًا يَقُولُ: أَنَا سُلَيْمَانُ إِلا كَذَّبَهُ حَتَّى جَعَلَ الصِّبْيَانُ يَرْمُونَهُ بِالْحِجَارَةِ، فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ عَرَفَ أَنَّهُ مِنْ أَمْرِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَقَامَ الشَّيْطَانُ يَحْكُمُ بَيْنَ النَّاسِ.
فَلَمَّا أَرَادَ اللَّهُ تَعَالَى أَنْ يَرُدَّ عَلَى سليمان عليه السلام سلطانه ألْقَى فِي قُلُوبِ النَّاسِ إِنْكَارَ ذَلِكَ الشَّيْطَانِ فَأَرْسَلُوا إِلَى نِسَاءِ «1» سُلَيْمَانَ عَلَيْهِ السَّلامُ فَقَالُوا لهن أيكون من سليمان شيء؟ قلنا: نَعَمْ إِنَّهُ يَأْتِينَا وَنَحْنُ حُيَّضٌ، وَمَا كَانَ يَأْتِينَا قَبْلَ ذَلِكَ 

Friday, August 28, 2015

کیا صرف صحیح حدیث کی بنیاد ہر اہلسنت کے ہاں عقیدہ قائم کیا جا سکتا ہے؟

السلام علیکم

کئی بار میں نے یہ دیکھا کہ برادران اہلسنت صرف قرآن سے دلیل مانگنا شروع کر دیتے ہیں۔ اس بات کو مد نظر رکھتے ہوئے آج ہم کچھ جید علماء کے اقوال پیش کریں گے۔

سب سے پہلے ہم ابن تیمیہ کا قول دیکھتے ہیں۔ موصوف فرماتے ہیں

مذهب أصحابنا أن أخبار الآحاد المتلقاة بالقبول تصلح لإثبات أصول الديانات

Tuesday, August 25, 2015

صحابی کا خواتین کے ساتھ "کھیلنا"

السلام علیکم 

ایک صحابی گذرے ہیں، جن کا نام تھا جلیبیب۔
موصوف کے متعلق امام احمد ہمیں اپنی مسند میں آگاہ کرتے ہیں کہ جب بھی وہ کسی خاتون کے پاس سے گذرتے، ان کے ساتھ کھیلنا شروع کر دیتے
یہاں تک کہ ایک اور صحابی نے تو باقاعدہ اپنی بیوی کو دھمکی دے ڈالی کہ اگر وہ تمہارے پاس آیا، تو میں ایسا ایسا کر دوں گا

مسند احمد کے اردو ترجمہ، ج 9، ص 17، ح 20022 پر یہ روایت موجود ہے۔ ہم صرف کچھ ہی جزو لیں گے

حَدَّثَنَا عَفَّانُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ كِنَانَةَ بْنِ نُعَيْمٍ الْعَدَوِيِّ، عَنْ أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ، أَنَّ جُلَيْبِيبًا كَانَ امْرَأً يَدْخُلُ عَلَى النِّسَاءِ، يَمُرُّ بِهِنَّ وَيُلَاعِبُهُنَّ فَقُلْتُ لِامْرَأَتِي: لَا يَدْخُلَنَّ عَلَيْكُمْ جُلَيْبِيبٌ؛ فَإِنَّهُ إِنْ دَخَلَ عَلَيْكُمْ، لَأَفْعَلَنَّ وَلَأَفْعَلَنَّ