Sunday, May 3, 2015

سفیان ابن عینیہ اور تدلیس


السلام علیکم

سفیان ابن عینیہ کا شمار اہلسنت کے جید ترین ائمہ میں ہوتا ہے، علامہ ذہبی نے سیر اعلام نبلا، ۸/۴۵۵ میں انہیں امام الکبیر، حافظ العصر اور شیخ الاسلام کہہ کر پکارا

تاہم یہ اپنی تدلیس کے لیے مشہور ہیں

تدلیس کا مطلب یہ کہ یہ جب سند بیان کرتے تھے، تو جس شخص سے روایت لے رہے ہوتے تھے، اس کا نام نہیں لیتے تھے، بلکہ اس سے اگلے بندے کا نام کچھ اس انداز سے لیتے کہ یوں لگتا کہ یہ روایت انہوں نے اس شخص سے لی ہو

مگر علمائے اہلسنت کے مطابق یہ صرف ثقہ راوی سے ہی تدلیس کرتے 

یعنی، اگر ان کا شیخ ثقہ ہوتا، تب ہی تدلیس کرتے 

العلائی اپنی کتاب جامع التحصیل فی احکام المراسیل، صفحہ ۱۸٦، میں اس کا تذکرہ یوں کرتے ہیں

250 - سفيان بن عيينة الإمام المشهور مكثر من التدليس لكن عن الثقات 

سفیان بن عینیہ جو کہ مشہور امام ہیں، مگر کثیر تدلیس کرتے ہیں تاہم ثقات سے

مگر دارقطنی اس بات کا پردہ اپنی کتاب، العلل الواردة في الأحاديث النبوية، المعروف علل الدارقطنی، ۳/۱۴۴، پر کچھ یوں فاش کرتے ہیں

وَرَوَاهُ ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ فِرَاسٍ، وَلَمْ يَسْمَعْهُ مِنْهُ، وَإِنَّمَا أَخَذَهُ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عُمَارَةَ عَنْهُ.

یہ روایت ابن عینیہ نے فراس سے لی، مگر انہوں نے اس سے سنا نہیں تھا بلکہ اس روایت انہوں نے حسن بن عمارہ سے حاصل کیا تھا

اس حسن بن عمارہ کے لیے ابن حجر اپنی کتاب تقریب التہذیب میں یوں رقمطراز ہیں

1264- الحسن ابن عمارة البجلي مولاهم أبو محمد الكوفي قاضي بغداد متروك من السابعة مات سنة ثلاث وخمسين ت ق

حسن بن عمارہ متروک ہیں

سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اس قول کا کیا کہ

مكثر من التدليس لكن عن الثقات ؟؟؟

No comments:

Post a Comment