السلام علیکم
اہلسنت کے ہاں یہ نظریہ پایا جاتا ہے کہ جب سند ایک صحابی پر آ جائے تو اس کے بعد بات ختم ہو جاتی ہے کیونکہ وہ سب عادل ہیں
ابن شبہ اپنی کتاب، تاریخ المدینہ، ج ۴، ص ۱۱۵٦، پر ایک روایت لکھتے ہیں،
ہم مکمل روایت کو نقل نہیں کریں گے، صرف چند جز لیں گے
ایک صحابی ہیں، ابن عدیس، وہ منبر پر چڑھے اور عثمان کے بارے میں برا بھلا کہا
روایت کہتی ہے
فَطَلَعَ ابْنُ عُدَيْسٍ مِنْبَرَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَخَطَبَ النَّاسَ وَصَلَّى لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ الْجُمُعَةَ، وَقَالَ فِي خُطْبَتِهِ: أَلَا إِنَّ ابْنَ مَسْعُودٍ حَدَّثَنِي أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ كَذَا وَكَذَا» ، وَتَكَلَّمَ بِكَلِمَةٍ أَكْرَهُ ذِكْرَهَا
ابن عدیس منبر رسول پر آئے اور خطاب کیا، اور لوگوں کو جمعہ کی نماز پڑھائی، اور خطبے میں کہا کہ آگاہ ہو جاو، مجھے ابن مسعود نے کہا کہ انہوں نے نبی اکرم سے سنا کہ عثمان بن عفان ایسے ایسے ہیں۔انہوں نے ایسا کلام کیا کہ جو بیان کرنے سے مجھے (یعنی روای کو) کراہت ہو رہی ہے